پاکستان میں تقریباً ٪42 بچے نشوونما کے مسائل کا شکار

Author

by Saeed Iqbal

20-02-2023
10 Best Activities

0

SHARES

پارلیمینٹری ٹاسک فورس کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً بیالس فیصد بچے نشوونما کے مسائل کے شکار ہیں۔ پارلیمینٹری ٹاسک فورس کا اجلاس رومینہ خورشید عالم کی سربراہی میں منعقد کیا گیا تھا۔ 

 

اس اجلاس میں یونیسیف کی طرف پیش کیے جانے والے اعداد و شمار پر بحث کی گئی۔ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ساڑھے نو فیصد لڑکے اور نو فیصد لڑکیاں اس وقت موٹاپے کا شکار ہیں، جب کہ لڑکے اور لڑکیوں کے وزن میں غیر صحت مندانہ اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ بحریہ انٹرنیشنل ہسپتال کے بچوں کے امراض کے ماہرین کے مطابق غیر صحت مند طرزِ زندگی بچوں میں موٹاپے کی بڑی وجہ ہے۔

بچوں کے صحت اور بیماریوں کے متعلق یونیسیف کی جانب سے پیش کی گئی معلومات کے مطابق ساڑھے بارہ فیصد لڑکے اور بارہ فیصد لڑکیاں ذیابیطس کا شکار ہیں۔ ڈبے والے دودھ کے استعمال کی وجہ سے بچوں میں ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کمیٹی کے اجلاس میں یہ بتایا گیا کہ2014ء تک بچوں کے ڈبے والے دودھ پر چوالیس بلین ڈالر خرچ کیے جا رہے تھے، جب کہ 2019ء میں یہ رقم ستر بلین ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ پاکستان میں صرف ساڑھے چودہ فیصد خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں۔ ماؤں کی بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی یہ شرح نہایت کم ہے، جس کی وجہ سے ماں کا دودھ نہ پینے والے بچوں میں کئی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ بچوں کی نشوونما اور بیماریوں کے متعلق منعقد ہوئے اس اجلاس میں بات کرتے ہوئے شاہدہ رحمانی کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہوئی ہے جس کے برے اثرات بچوں کی صحت پر بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔ ان اثرات کے ازالے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔