You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
24-01-2023پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ میں نئے سال کا آغاز ہوتے ہی کڈنی ٹرانسپلانٹ بند کر دیا گیا۔ ادویات کی قلت کو ابتدائی رپورٹ میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کی بندش کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ لاہور میں کڈنی ٹرانسپلانٹ بند ہونے سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ لاہور میں گردوں کی پیوند کاری میں استعمال ہونے والے انجیکشن کی قلت کی وجہ سے کڈنی ٹرانسپلانٹ بند کر دیا گیا ہے!
۔
۔
۔#PKLI #Pakistan #Trending #BreakingNews #KidneyTransplant #MedicineShortage #Lahore #HealthwireNews
— Healthwire News (@HealthwireNews) January 24, 2023
کڈنی ٹرانسپلانٹ کی بندش پر بات کرتے ہوئے ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کڈنی کے ٹرانسپلانٹ کے عمل میں خاص انجیکشنز استعمال ہوتے ہیں جو کہ ان دنوں مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔ ان انجیکشنز کے بغیر کڈنی ٹرانسپلانٹ نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے عارضی طور پر کڈنی ٹرانسپلانٹ کے عمل کو روک دیا گیا ہے۔ پی کے ایل آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی پاکستان میں یہ انجیکشنز دستیاب ہوں گے، کڈنی ٹرانسپلانٹ کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔
کڈنی ٹرانسپلانٹ میں استعمال ہونے والا انجیکشن بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ اس انجیکشن کا نام اینٹی تھائموسائٹ گلوبلین (اے ٹی جی ) ہے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے اس انجیکشن کی درآمدات متاثر ہوئی ہیں جس سے سے پی کے ایل آئی (PKLI) میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے پراسس کو روکا گیا ہے۔
پی کے ایل آئی میں عمومی طور پر ہر روز ایک مریض میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال دو سو گیارہ مریضوں میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کیے گئے تھے۔ لیکن اس برس سال کے آغاز میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے عمل کو روک دیا گیا ہے۔ اس لیے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہو گی۔
اس ٹرانسپلانٹ کی بندش کی وجہ سے مریض بھی کافی پریشان ہیں کیوں کہ گردوں کے مریضوں میں اگر بر وقت کڈنی ٹرانسپلانٹ نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔