You are using the account as a guest user. You can also place your order directly without logging in or signing up.
by Saeed Iqbal
10-11-2022لندن میں دو افراد کو تجرباتی بنیادوں پر لیبارٹری میں تیار شدہ خون لگایا گیا ہے۔ اس تجربے پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے یہ واضح کیا ہے کہ لیبارٹری میں خون بنانے کا مقصد ایک شخص کے دوسرے شخص کو خون دینے کے عمل کی نفی کرنا نہیں ہے۔ تاہم اگر لیبارٹری میں تیارہ شدہ خون کا تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو خون کے امراض میں مبتلا افراد کو سہولت میسر ہو گی۔
These first tests are just to see if it’s safe. But if it works, lab-grown blood could help people with rare blood types and blood disorders. https://t.co/7NRsbNgwSD pic.twitter.com/Na6kGHDTJa
— The Verge (@verge) November 8, 2022
ابتدائی طور پر لندن میں دو افراد کو لیبارٹری میں تیار شدہ خون لگایا گیا ہے۔ اس خون کی مقدار نہایت کم تھی، کیوں کہ طبی ماہرین یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ یہ خون انسانی جسم کو کس طرح اثر انداز کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں لیبارٹری میں بنایا گیا خون مزید دس افراد کو بھی چند مہینوں تک لگایا جائے گا۔
ان مہینوں میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ لیبارٹری میں بنائے گئے خون میں موجود خلیات کب تک زندہ رہتے ہیں اور پھر ان خلیات کی زندگی کا قدرتی خون میں موجود خلیات کی زندگی کے ساتھ موزانہ کیا جائے گا۔
لیبارٹری میں خون بنانے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تجربے کا سب سے بنیاری مقصد یہ ہے کہ خون کے گروپ او نیگٹیو، جو کہ بہت کم لوگوں میں پایا جاتا ہے، کو لیبارٹری میں تیار کیا جا سکے۔ کیوں کہ او نیگٹو بلڈ گروپ والے بہت سے افراد صرف اس لیے موت کا شکار ہو جاتے ہیں کیوں کہ ان کو بروقت خون نہیں ملتا۔
اگر لیبارٹری میں بنائے گئے خون کا تجربہ کامیاب رہتا ہے تو ایسے مریضوں کی جان بچانے میں بہت مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ لیبارٹری میں تیار شدہ خون کی مدد سے انیمیا جیسی بیماریوں کے خلاف بھی مدد ملے گی۔